والدین کی کچھ ایسی غلطیاںبھی ہوتی ہیں جن کو وہ بغیرسوچے سمجھےکر جاتے ہیںمگر اُن کی سزا والدین کو نہیں اُنکی اولاد کو بھگتنی پڑتی ہے۔ایک مقولہ ہے جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔اگر کسی کی طرف نیت بُری کی تو اِس کا خمیازہ اُن کی پیاری اولاد کو بھگتنا پڑتا ہے ۔پھر کچھ والدین کی آنکھیں اِس غم کو دیکھ کر بہہ بہہ کر جب تھک جاتی ہیں تو اِنہیں اپنے کئے کا احساس ہوتا ہےمگر کچھ والدین ضد،انااور دشمنی میں اِس قدر سنگدل ہوجاتے ہیں کہ انہیں اولاد کو دیکھ کر اپنے کئے کا احساس نہیں ہوتا ۔ایک ایساہی واقعہ میں عبقری کے قارئین کو بتانا چاہتی ہوں ۔یہ میری آنکھوں کےسامنے سب ہوا ہمارے پڑوس میں ایک فیملی رہتی تھی اُنکی ایک بیٹی اور دو بیٹے تھے۔ہمارا تعلق اٹک کے ایک گاؤں سے ہے،نہ جانے کیوں آج بھی ہمارے گاؤں میں لڑکیوں کی تعلیم کواچھا نہیں سمجھاجاتا تھا۔ہمارے گھر کے سامنے ایک فیملی رہتی تھی اُس فیملی کے سربراہ (ش) صاحب تھے جو اپنی بیٹی سے بہت پیار کرتے تھے،(ش) صاحب پڑھے لکھے آدمی تھے اِنہوں نے اپنی بیٹی کو تعلیم حاصل کرنےکیلئے شہر بھیج دیااُنکی بیٹی(ع)اپنی نانی کے گھر رہنے لگی اُس نے تعلیم حاصل کی گریجویشن کیاپھر ایم اے،ایم ایڈ۔ویسے تو (ش) صاحب بہت اچھے تھےاعلی اخلاق کے مالک تھے ہر ایک سے اِن کے دوستانہ تعلقات تھے،بس بھائی اور بھابی کے علاوہ‘ وہ اپنی بھابھی سے سخت ناراض تھےجھگڑا بھی کوئی بڑا نہیں تھا بس معمولی معمولی باتوں پر کشیدگی اتنی بڑی کہ اِنہوںکئی بار طلاق دینے کاکہا مگر بھائی نہ مانا،(ش) صاحب کو شیطان نے اِس قدر بھڑکایاکہ وہ بھابھی کی جان کے دشمن بن گئےنامعلوم وجود کی بِنا پر (ش) صاحب کی بھابھی کی بہن کو طلاق ہو گئی تو اُنہوں نے بھابھی پر الزام لگایا کہ تم بھی کردار کی اچھی نہیں ہو تمہاری بہن بھی اچھی نہیں ہوگئی اس لئے اُسے طلاق ہوئی۔بھا ئی کو بھی (ش) صاحب نے بہت کہا کہ اِسے طلاق دے دو میں تمہاری دوسری شادی کروا دوں گابہت کوشش کے بعد بھی (ش) صاحب ناکام رہے اور پھر بھی ہار نہ مانی۔اُدھر اُنکی اپنی بیٹی جوان ہو گئی تو اُس کے نانا نانی نے اچھا رشتہ دیکھ کر اُسکی شادی کردی،(ع)ہر لحاظ سے اچھی بہو ثابت ہوئی نندیں،دیور سب اِس کے آگے پیچھے پھرتے، بھابھی بھابھی کرتےرہتے (ع)سب کی آنکھوں کاتارا بن گئی۔شادی کے ایک دوماہ تو بہت اچھے گزرے مگر حالات نے پلٹا کھایا ، (ع)کا شوہر علی بیوی سے خائف ہو گیاآہستہ آہستہ اُن کی دوری بڑھتی گئی اور اپنی پسندیدہ بیوی برُی لگنے لگی کیونکہ علی مستقل مزاج شخص نہیں تھا، وہ ہرایک کے بہکاوے میں آجاتا تھا،اسے (ع) کی بھابھی نے ورغلانا شروع کردیا،پہلے تو (ع)کی بھابھی نے دیکھا کہ (ع) اچھی طرح سسرال میں ایڈجسٹ ہو گئی ہےتو اُس نے ساس،سسر،دیور،اور نندوں کو بھڑکایا کہ (ع) اچھی لڑکی نہیں ہےبس اِس طرح کے الزامات لگائےجب دیکھا کہ (ع)کے سسرال میںکوئی اثر نہیں ہوا تو اُس نے (ع) کے شوہر کو اس کےخلاف کردیااور ایک دن نتیجہ یہ نکلا کہ (ع) کو اُس کے شوہر نے طلاق دے دی،اورپھر طلاق دینے کے بعدپاؤں میں گِر کر معافیاں مانگنے لگامگر نکلا تیر کمان میں نہیں آسکتا۔(ع) اور(ج)کی شادی صرف ایک سال رہی اِس عرصے میں اللہ نے اُسے ایک بیٹے سے بھی نوازامگرمیاں بیوی میں دراڑ آگئی تو (ع) نے بیٹا سسرال والوں کو دے دیااور خود ماں باپ کے گھر آگئی (ع) کے سسرال والے اب بھی(ع) کو بہت یاد کرتے ہیں۔
کہتے ہیں سود ایک ایسی لعنت ہے جس کی سزاسودلینے والے کی کئی نسلوں کو بھگتنی بڑتی ہے(ع) کے سسر نے کئی سال پہلے سود پر پیسے لیے تھےاور اِس کا بد ل یہ ہوا کہ اِنکی اولاد اُجڑ گئی(ج)کے سب بہن،بھائیوں کےگھر نہ بس سکے، سارے خاندان والے کہتے ہیں کہ یہ صرف سود لینے کی وجہ سے ہو رہاہے،ویسے تو سب لوگ اخلاق کے بہت اچھے ہیںمگر سود کی لعنت نے اِنکا گھر اُجاڑدیااِن حادثاث نے (ع)کے سابقہ ساس،سسر کو ذہنی مریض بنا دیا ہے۔یہ مکافات عمل ہے یا والدین کے گناہوں کی سزا کوئی نہیں جانتابس مجھےصرف اتنا علم ہے کہ اِس واقعےنے (ع) کو بہت توڑ دیاہے،وہ بے جان لاش نظر آتی ہےاِس نے خود کو گھر میں قید کر لیا ہے،عبقری کے قارئین سے (ع) کیلئے دعا کی استدعا ہے،اس واقعے کو تحریر کرنے کا مقصد کسی کے عیبوں کو فاش کرنانہیں بلکہ والدین کو یہ ترغیب دلانا ہے کہ براہ کرم کبھی بھی کسی کے بارے میںغلط نہ سوچیں۔حدیث مبارکہ ہے کہ کسی کی تکلیف کو دیکھ کراِس پر خوش نہ ہو‘ہو سکتا ہے اللہ اُسے نجات دےدے اور تمہیں اُس مصیبت میں مبتلا کر دے(ترمذی)اِس معاشرے میں بہت سی (ع)کی سی لڑکیاں موجودہیںجوجانے انجانے میں والدین کی غلطیوں کی سزا بُھگت رہی ہیں میری تمام والدین سے استدعا ہےکہ براہ کرم اپنی اولاد پر رحم کریں حرام سے دور رہیں اور اپنے بچوں کو اُن کے نا کردہ گناہوں کی سزا بھگتنے پر مجبور نہ کریں۔ (پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں